ٹوکیو،29اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)شمالی کوریا نے ایک بیلیسٹک میزائل فائر کیا ہے، جو جاپان کے اوپر سے گزرتا ہوا سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا ہے۔ جاپان نے اسے ایک سنگین خطرہ قرار دیا ہے جبکہ سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرنے کی درخواست بھی کی گئی ہے۔جنوبی کوریا کی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق شمالی کوریا نے نیا میزائل دارالحکومت پیونگ یانگ کے قریب سے لانچ کیا تھا، جس نے ستائیس سو کلومیٹر سے زائد سفر کیا اور اس کی بلندی 550کلومیٹر تھی۔ سن 2009کے بعد جاپان کی حدود سے گزرنے والا یہ پہلا میزائل تھا۔
جاپان کے وزیراعظم شینزو آبے نے اس میزائل کو سنجیدہ اور سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے شمالی کوریا سے سخت احتجاج کیا ہے۔ جاپانی وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ان کا ملک اپنے لوگوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے سلامتی کونسل سے اجلاس بلانے کی اپیل کی ہے تاکہ شمالی کوریا کے خلاف مزید اقدامات اٹھائے جا سکیں۔
جاپانی وزیراعظم نے اپنے اتحادی ملک امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے، جس میں دونوں رہنماؤں نے شمالی کوریا کے خلاف مزید اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا ہے۔جنوبی کوریا کے میڈیا کے رپورٹوں کے مطابق سلامتی کونسل منگل کے روز ایک ہنگامی اجلاس طلب کرنے والی ہے۔ جس وقت یہ میزائل جاپان کے شمالی جزیرے ہوکائیڈو کے اوپر سے گزرا تو ہنگامی سائرن بجنا شروع ہو گئے۔
روس نے کہا ہے کہ وہ شمالی کوریا کی طرف سے میزائل لانچ کرنے کے بعد انتہائی پریشان ہے کیوں کہ اس طرح یہ تنازعہ مزید شدت اور وسعت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ تاہم روس کا کہنا تھا کہ اکیس اگست سے جنوبی کوریا اور امریکا کے مابین جاری فوجی مشقیں بھی شمالی کوریا کے لیے اشتعال انگیزی کا کام کر رہی ہیں۔ دو ہفتوں پر مشتمل ان فوجی مشقوں میں امریکا اور جنوبی کوریا کے ہزاروں فوجی شرکت کر رہے ہیں۔
اس واقعے کے بعد جاپان کی اسٹاک ایکسچینج میں مندی پیدا ہو گئی ہے۔ دوسری جانب فلپائن نے شمالی کوریا سے کہا ہے کہ وہ ایسے اقدامات نہ کرے، جن سے اشتعال انگیزی سے اضافہ ہو۔اس واقعے کے بعد جنوبی کوریا نے اپنے اس میزائل ٹیسٹ کی بھی ویڈیو جاری کی ہے، جو اس نے شمالی کوریا سے نمٹنے کے لیے گزشتہ ہفتے کیا تھا۔